
مہنگائی کے اس درد ناک دور سے ہم پاکستانی عوام گذر رہے ہیں ہر طرف یہ مہنگائی کا طوفان اپنی تباہکاریاں مچائے ہوئے ہے جیسے جیسے مہنگائی بڑھ رہی ہے ٹہیک اسی طرح عام آدمی کے روزگار کے مواقعے بہی صرف ہوتے جارہے ہیں موجودہ حالات میں پانچ لوگوں میں سے دو لوگ کبہی رات کا کہانا نہیں کہا پاتے تو کبہی دن کہ وقت کا کہانا نصیب نہیں نہیں ہوتا ہر طرف مہنگائی کا جن بے قابو ہے تو وہاں چہوٹے اور بڑے بزنس مین دکاندار ہر کوئی مہنگائی کی آڑ میں اپنی دکانوں پر من پسند کی ریٹ لسٹ لگائے ہوئے ہے کوئی سرکار کا قانونی ادارہ نوٹس نہیں لیتا جس کی جو مرضی چاہے وہ خد کی طرف سے منگہڑت ریٹ لگائے اور دونوں ھاتہوں سے بے بس عوام الناس کو لوٹتا رہے یہ پاکستان ہے یہاں کوئی پوچہنے والا نہیں ھے یہاں امیر اور کاروباری حضرات کے لیئے کوئی قانون لاگو نہیں ہوتا اس ملک پاکستان میں امیر دولت مند تاجر و دیگر کاروباری مراکز کے مالکان کو کہلی چہوٹ ہے ان پر کوئی کیس نہیں بنتا ان کے لیئے کسی بہی قسم کی سزائیں مختص نہیں ہیں کیوں کہ یہ صاحب المعروف و صاحب المعزز کی لسٹ میں شمار کیئے جاتے ہیں اس ملک میں سود خور ۔رشوت خور ۔چور۔اور زانی کو تمغہ امتیاز و نشان حیدر ملا کرتا ہے مگر یہاں کسی

غریب و مخلص انسان کی کوئی اوقات نہیں ہوتی اس ملک کی عوام اس پرچم کہ سائے تلے ایک نہیں بلکہ کئی حصوں میں تقسیم ھو چکی ہے دو حصے اس ملک میں منظرِ عام ہیں ایک غریب تو دوسرا ہے امیر
یہ دو حصوں پر مشتمل ہے پاکستان کا وجود اگر تہوڑا سا غور و فکر سے دیکہا جائے تو دونوں حصوں میں لاگت غریب کی زیادہ ہے اور امیر انتہائی کم ہیں غریب کہ مد مقابل مگر بڑے حیرت کی بات ہے کہ چند ھزار امیر لوگ ایک غریب خلقت پر مصلت ھیں یہاں پر ایک اور بات بہی زیر اے غور فرمائیں کہ امیر لوگ چاہے دس پارٹیوں میں تقسیم ہوں مگر غریب کہ

سامنے تمام امیر ایک یونٹ ہیں مگر غریب عوام میں اخلاقیات اس
کا جنازہ اٹھ چکا غریب عوام اس وقت نفسا نفسی کے حالات میں چند ھزار امیر زادوں اس ملک کو اپنے باپ کی جاگیر سمجھ کر ہر آیے روز نت نئے طریقوں سے ملک کی اکثریتی غریب عوام کے ٹیکس کے پیسوں کو لوٹ رھے ہیں غریب کہ خون و پسینے کی کمائی سے خد کو اسٹینڈر کے ننگے ناچ میں مست و مگن ہیں تمام قانونی ادارے ان چند ھزار لوگوں کی کٹھ پتلیاں بن چکی ھیں چند پیسوں کی حوس میں سرکاری ادارے اپنا ضمیر بیچ چکے ھیں اس وقت غریب عوام غربت سے دو چار ہے تو دوسری طرف کروڑوں روپیوں کی گاڑیوں میں مفت کا پیٹرول مفت میں فائیو سٹار ہوٹل فائیو سٹار کہانا نوش فرما رہے ہیں کروڑوں روپئے غریب عوام کے پہر اسی غریب عوام مہنگے ٹیکس لگا کر خد عیاشیوں میں ان چند ھزار لوگوں کے لیئے تمام طر سرکاری وسائل فری ہیں گیس فری لائیٹ فری مہنگی ھوٹلوں میں کہانا پینا رہائیش فری یہاں تک کے لڑکیاں بہی غریب عوام کے پیسوں سے زناہ کے لیئے منگوائی جاتی ہیں ۔اس کے علاؤہ ان کا اور ان کے خاندان کا لاکہوں روپیوں میڈیکل فری باہر ملکوں کے وزٹ و تفریحی فری تمام سرکاری و ملکی وسائل و معدنیات ان چند ھزار لوگوں کے لیئے فری ہیں یہاں غریب کما کما کر کیلے کے چہلکے جیسا بن جاتا ھے مگر ان کی عیاشیاں جوں کی توں رہیتی ہیں مگر افسوس اس عوام پر ہے کے سب کچھ لٹ لٹا کے پہر بہی خاموش و تماشائی بنی ھوئی ہے سوچتا ہوں کیا ھوگا اس ملک کا اور اس غریب عوام کا ملک پوری طرح ڈفالت میں جاتا دکہائی دے رہا ھے یہ چند ھزار لوگ خد کے لیئے باہر سب کچھ تیار کر کہ بیٹہے ھیں یہ کبہی بہی اس عوام کو تن تنہا چہوڑ کر اغیار کو بیچ کر خد نکل جائینگے یہ عوام آج ان غلامیت چکی میں پس رہی ہے کل ان اغیار کی چکی میں پستی رہے گی مگر خد کے حق کے لیئے محض چند نعرے ہی لگائی گی کیوں آج اس عوام کے پاس سوائے ان چند نعروں کے کچھ نہیں بچا""""""

Comments
Post a Comment