Description

Pak vs bangladesh Asia world cup 2023

 بدھ کو لاہور قذافی اسٹیڈیم میں ایشیا کپ کے سپر 4 کے میچ میں بنگلہ دیش کے خلاف 24ویں اوور کے اختتام پر پاکستان کا سکور 105/2 ہے۔  پاکستان 194 رنز کے ہدف کا تعاقب کر رہا ہے ۔پاک بمقابلہ بنگلادیش کپ: امام-رضوان جوڑی نے تعاقب جاری رکھتے ہوئے گرین شرٹس کو 100 سے اوپر لے لیا پاکستان کی اننگز   پاکستان کا تعاقب 16 ویں اوور تک جاری رہا لیکن فخر زمان اور بابر اعظم کے بغیر، جو ایک آن پوائنٹ تسکین احمد کے ہاتھوں غیر رسمی طور پر بولڈ ہو گئے۔  لیکن گرین شرٹس ابھی تک تعاقب میں ٹریک پر ہیں، امام الحق اچھی طرح سے سیٹل ہیں اور رضوان احمد ان کی جگہ کپتان ہیں۔  کیا پاکستان ایسی گیند کے ساتھ تعاقب کو برقرار رکھ سکے گا جو رات ڈھلنے کے ساتھ ساتھ زیادہ ٹرن کرتی ہے؟  اوور 16-20  تسکین نے بابر کو ایک ڈیلیوری سے ہٹا دیا جو کم رہی۔  قذافی سٹیڈیم کے ناہموار باؤنس نے دنیا کے نمبر ایک بلے باز کے لیے یہ کر دکھایا۔  رضوان بیٹنگ کے لیے اترے کے طور پر پیسر کی ج...

ایکتا ھو تو سب کچھ حاصل کیا جاسکتا ھے

,,دو ٹکے کے لوگ,, بنگلہ دیش کا سب سے طویل پل بننا تھا ورلڈ بینک نے 1.2 ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا تھا۔ مگر پھر الزام لگا دیا گیا کہ بنگلہ دیشی کرپٹ ہیں۔اور قرضہ کینسل کر دیا۔ حسینہ واجد کی حکومت نے اپنے ذرائع سے پیسہ اکٹھا کر کے چھ کلومیٹر سے زیادہ طویل پل دریائے پدما پر بنایا۔ یہ 6.51 کلومیٹر (4.04 میل) طویل پل تقریباﹰ 3.6 بلین امریکی ڈالر کے برابر لاگت سے تعمیر کیا گیا۔ اور اتوار کی صبح 6 بجے سے عام ٹریفک کے لیے کھولے جانے کے بعد سے پدما پل پر پہلے 8 گھنٹوں میں کل 82,19,050 روپے جمع کیے گئے۔ اگلے آٹھ گھنٹوں میں پل کے زجیرہ پوائنٹ پر 35,29,500 روپے اور ماوا پوائنٹ سے 46,89,550 روپے جمع ہوئے۔ ایک ہی وقت میں، 15,200 گاڑیاں دونوں سروں سے گزریں۔ اور آج صرف یہ ایک منصوبہ ہی بنگلہ دیشی معیشت میں سالانہ 1.3 فیصد منافع کا حامل ہے۔ گذشتہ سال اس کا افتتاح ہونے کے بعد جب حسینہ واجد کی ورلڈ بینک کے سربراہ سے ملاقات ہوئی، تو انھوں نے پدما پل کی ایک فریم شدہ تصویر ورلڈ بینک کے سربراہ کو تحفے میں پیش کی۔ شاید یہی حقیقی آزادی کی ایک جھلک تھی۔ اور قومیں اسی طرح بنتی ہیں۔ در در کشکول لے کر بھیک مانگنے سے ترقی نہیں ہوتی۔ ہم "دشمن" ہندوستان سے تو نہیں سیکھ پا رہے ہیں۔ کم از کم اپنے پرانے حصے اور "بھائی" بنگلہ دیش سے تو سبق حاصل کرسکتے ہیں۔ جو کبھی میرے ملک کا حصہ تھا۔ میرے بچپن میں یہ کہانی سنائی جاتی تھی کہ بھوکے ننگے بنگالیوں کو سوائے اپنی زندگی پر رونے دھونے کے کوئی کام نہیں تھا۔ اور ہم ہی ان کو پال رہے تھے، بنگلہ دیش کی ہم سے علیحدگی کے بعد بھی کئی برس عوام کو یہی داستان سنائی جاتی رہی۔ آج 50 سال بعد بنگلہ دیش ہم سے کتنا آگے نکل گیا۔ اور ہم 75 سال بعد بھی ایک سے دوسری دلدل میں پھنستے جا رہے ہیں۔ بنگلہ دیش کی علیحدگی کے وقت مشرقی پاکستان کی آبادی ساڑھے سات کروڑ اور مغربی پاکستان کی آبادی ساڑھے چار کروڑ تھی۔ آج بنگلہ دیش کی آبادی ساڑھے پندرہ کروڑ اور ہماری بائیس کروڑ ھے۔ 20 برس پہلے پاکستانی روپے کے پونے دو ٹکے ملتے تھے۔ آج پاکستانی روپیہ آدھے ٹکے سے بھی کم ھے۔ بنگلہ دیش کے خزانے میں 38 بلین ڈالر اور ہمارے خزانے میں 9 بلین ڈالر ہیں۔ بنگلہ دیش کو جب ورلڈ بنک نے للکارا، تو اس نے 4 بلین ڈالر لگا کر پل بنا کر دکھا دیا۔ اور ہم آج اس بات پر خوشی سے پھولے نہیں سما رہے کہ آئی ایم ایف نے ایک بلین ڈالر دینے کا اعلان کر دیا ہے۔

Comments